حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اپر کرم کے چیئرمین مولانا مزمل حسین کے مطابق، کوہاٹ معاہدے پر دستخط کے باوجود 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ چار روز میں بھی پارا چنار نہیں پہنچ سکا۔
رپورٹ کے مطابق، ضلع کُرم میں امن معاہدے کے باوجود، نہ مرکزی شاہراہ کھلی نہ قافلے روانہ ہوسکے، جس کے باعث امدادی سامان کے ٹرک راستے میں ہی کھڑے رہ گئے ہیں۔
مرکزی شاہراہ پر صبح 6 سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ ہے، کے پی حکومت کی جانب سے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، پولیس نے انجمنِ تحفظ دکانداران صدہ کے صدر محمد ارشاد کو گرفتار کر لیا ہے، انہیں بازار بند کرنے اور کرفیو کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا۔
واضح رہے محمد ارشاد مندوری میں دھرنے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، صدر کی گرفتاری پر دکانداروں نے بھرپور احتجاج کرتے ہوئے تجارتی مراکز اور دکانیں بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
حکومت خیبر پختنونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ ضلع کرم کی مرکزی شاہراہ پر سیکیورٹی مزید سخت کی جارہی ہے، راستے کو محفوظ بنا کر ٹرکوں کے قافلے کو جلد روانہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ یکم فروری تک بنکرز اور اسلحہ کا خاتمہ یقینی بنایا جائے گا، کرم کے عوام سے امن کی فضا قائم کرنے کے لئے انتظامیہ کا ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ پارا چنار کی مرکزی شاہراہ 93 روز سے ہر قسم کی آمد و رفت کیلئے بند ہے، جس کے باعث اپر کرم کی چار لاکھ آبادی علاقے میں محصور ہے۔
شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، شہر میں تمام دکانیں خالی ہوچکی ہیں، بازار بند، اشیائے ضروریات کا ذخیرہ مکمل ختم ہو چکا ہے۔
حاجی امداد صدر ٹریڈ یونین نے کہا ہے کہ راستوں کی طویل بندش کے باعث انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔
چئیرمین اپر کرم مولانا مزمل حسین کے مطابق، کوہاٹ معاہدے پر دستخط کے باوجود، 80 گاڑیوں پر مشتمل امدادی سامان کا قافلہ چار روز میں بھی پارا چنار نہیں پہنچ سکا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ریاست راستے کھولنے کے لیے سنجیدہ اور فوری اقدامات اٹھائے۔
واضح رہے کہ ادویات کی عدم دستیابی اور معیاری علاج نہ ملنے کے باعث مزید 3 بچے دم توڑ گئے ہیں۔
افسوسناک بات یہ ہے کہ علاج و سہولیات نہ ملنے سے مجموعی طور 147 بچوں سمیت جان کی بازی ہارنے والوں کی تعداد 221 ہوگئی ہے۔
آپ کا تبصرہ